کپاس میں گلابی سنڈی کا حملہ اور اس کا تدارک
گلابی سنڈی کپاس کا ایک انتہائی خطرناک
کیڑا ہے۔ اس کے حملہ کی صورت میں نہ صرف پیداوار کم ہوتی ہے بلکہ روئی کی
کوالٹی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اگر اس کے حملہ کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو فصل کو
ناکامی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔
پہچان
گلابی سنڈی زندگی میں چار مختلف حالتیں اختیار کرتی ہے۔ ان حالتوں کی تفصیل
مندرجہ ذیل ہے
انڈہ :
مادہ گھچھوں کی شکل میں انڈے دیتی ہے۔ جب مادہ انڈہ دیتی ہے تو شروع میں اس کا
رنگ سفید ہوتا ہے بعد ازاں بھورے رنگ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ یہ انڈے بیضوی اور بہت
باریک ہوتے ہیں ۔انڈے سے تین سے چار دنوں میں بچے نکل آتے ہیں ۔
لاروا:
اس حالت میں گلابی سنڈی کپاس کے ٹینڈوں کے اندر چلی جاتی ہیں۔ اور ان کے حملہ
سے پھول مدھانی نما شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
پیوپا:
سنڈی ٹینڈوں سے نکل کر زمین پر پڑے ہوئے پتوں نیچے ریشمی خول میں پیوپا کی شکل اختیار کر لیتی ہے ۔ اس حالت میں کیڑا نہ ہی کچھ کھاتا ہے اور نہ ہی حرکت کرتا ہے ۔
بالغ : پروانے بھورے سے سرمئی رنگ کے ہوتے ہیں ۔اس کے اگلے پر نوکیلے اور
پچھلے چوڑے ہوتے ہیں۔اگلے پروں کے درمیان ایک کالا نشان اور لمبائی کے رخ کالے
رنگ کی پٹی ہوتی ہے ۔مادہ سنڈی دو سے تین دن میں انڈے دینے کے قابل ہوجاتی ہے۔
نوزائیدہ سنڈی سفید رنگ کی ہوتی ہے مگر بعد ازاں گلابی رنگ کی گاریاں نمایاں
ہوجاتی ہے ،سر گہرا بھورا ہوتا ہے ۔نر اور مادہ دونوں پتوں کے نیچے نیکٹر کھاتے
ہیں ۔دونوں تقریبا دو مہینوں تک زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
نقصان
سنڈی پھولوں ،ڈوڈیوں اور ٹینڈوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ حملہ شدہ ڈوڈیاں ٹینڈے اچھی طرح کھل نہیں پاتے حملہ شدہ پھول مدھانی نما شکل اختیار کر لیتے ہیں ۔گلابی سنڈی پھول کے نر اور مادہ دونوں حصوں کو کھا جاتی ہے ۔نرم ٹینڈوں میں داخل ہوکر سنڈی بیج کو اندر ہی اندر کھاتی رہتی ہے ۔
کیمیائی کنٹرول
لیمبڈا سائی ہیلو تھرین
330 ملی لیٹر
ٹرائی ایزو فاس 1000 ملی لیٹر
سپنٹورام 80 ملی لیٹر
بائی فینتھرین 250 ملی لیٹر