تخمینا دنیا کی آدھی سے زائد آبادی چاول کو
بطور خواراک استعمال کرتی ہے اس کے علاوہ یہ بہت سی دیگر مصنوعات بنانے کے لئے بھی
استعمال ہوتا ہے ۔ ہم پچھلے بلوگ میں دھان کی پنیری کی کاشت متعلق معلومات عرض کر چکے ہیں، اس مقام پہ دھان
کی پنیری کے مسائل اور انتقال کے متعلق
ضروری معلومات درج کی جاتی ہیں۔
دھان کی پنیری کے مسائل
دھان کی پنیری میں جڑی بوٹیوں مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جو پنیری کی
بڑھوتری کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ اس لئے جڑی بوٹی مار زہر یا تو بوائی سے قبل
کھیت میں دیا جاتا ہے ۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ جڑی بوٹی مار زہر مجوزہ مقدار شیکر
بوتل کے ساتھ کھیت میں بکھیر دیں۔ اس کے 36 گھنٹے بعد تک کھیت میں پانی کھڑا رہنے
دیں۔ اس کے بعد یہ پانی نکال دیں۔ یہ عمل دو تین مرتبہ دہرائیں ۔اس کے بعد کھڑے
پانی میں انگوری مارا بیج کا چھٹہ دیں
اگر کسی وجہ سے بیج کے چھٹہ سے قبل زہر نہ دیا جا سکے تو ایسا کیا جائے کہ بعد
از اگاؤ سفارش کردہ زہر سپرے کردیں۔ان
سپرے کے وقت کھیت میں پانی نہیں
کھڑا ہونا چاہئے ۔
جڑی بوٹیوں کے علاوہ دوسرا
بڑا مسئلہ نقصاندہ کیڑوں کا انسداد ہے۔
پنیری پہ عموما دھان کا ٹوکہ حملہ آور ہوتا ہے۔ اگر یہ نقصان معاشی حد کے دائرہ میں داخل ہوتو ہی اس کا تدارک زہر کے
ساتھ کرنا چاہئے
تیسرا بڑا مسئلہ دھان کے پتوں کا پیلا ہونا ہے جس کا تدارک سلفر کے بروقت سپرے
کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔
دھان کی پنیری کی منتقلی
پنیری کی منتقلی کے لئے پہلے کھیت تیار کریں۔ کھڑے
پانی میں کدو کریں اور آخری سہاگہ پھیرتے ہوئے کھادوں کی سفارش کردہ مقدار میں بھی
زمین میں ڈال دیں۔ کدو کرنے کے اگلے دن پنیری منتقل کر دٰن۔
پنیری کی عمر 25 تا 35 کے درمیان ہونی چاہئے
پنیری اکھاڑنے سے ایک دو روز قبل پانی لگایئں تاکہ زمین نرم ہوجائے اور پودا
اکھاڑتے وقت ٹوٹنے سے بچا رہے۔ ایسے پودے جو جلسے ہوئے ہوں ،بیمار ہوں یا سنڈی کے
حملہ سے متاثر ہوں انہیں تللف کر دیا جائے۔
پودوں کا باہمی فاصلہ 9 انچ رکھیں اور ہر سوراخ میں دو پوسے لگائیں ۔ اس طرح
سوراخوں کی فی ایکٹر تعداد 80000 اور پودوں کی تعداد 160000ہوجائے گی
لاب کی منتقلی کے وقت پانی کی گہرئی ڈیڑھ انچ رکھیں ۔بعد ازاں اسے تین انچ تک
لے جائیں۔