کپاس پاکستان کی اہم نقد آور فصل ہے، لیکن کیڑوں کے
حملہ کے سبب اس کی پیداوار میں نمایاں کمی واقعہ ہوتی ہے۔ یہ کیڑے مختلف تحقیقات
کے مطابق 35٪ سے 45 ٪ تک پیداوار کا نقصان کرتے ہیں۔
اس لئے ہم اس
تحریر میں کپاس کے نقصاندہ کیڑوں کی نشاندہی اور انکے تدارک پہ مختصر مگر جامع
معلومات رقم کریں گے اور اہم تجاویز پیش کریں تاکہ ہمارے کسان بھائی بروقت ان
تجاویز پہ عمل کرکے نقصان سے محفوظ رہ سکیں۔
چست تیلہ
یہ رس چوسنے والا اہم کیڑا ہے۔۔چست تیلہ گرم اور
مرطوب موسم میں کپاس پر شدید حملہ کرتا ہے کپاس کے پتے سرخ ہوجاتے ہیں اور فصل
جھلسی ہوئی نظرآتی ہے ۔پھول اور ڈوڈیاں گرجاتی ہیں۔ٹینڈے چھوٹے رہ جاتے ہیں اور
پیداوار میں خاصی کمی ہوجاتی ہے ۔ یہ 25 سے 45٪ تک فصل پیداوار میں کمی کا باعث
بنتا ہے۔ یہ کپاس کے علاوہ بھنڈی ، مکئی آلو سورج مکھی اور دیگر کئی فصلوں پہ حملہ
آور ہوتا ہے ۔
پہچان
انڈے یہ لمبوترے اور زرد ہوتے ہیں ۔انڈے پتوں کی کسی
بھی سظح پہ اندر کی جانب موجود ہوتے ہیں
بالغ یہ تکون نما زردی مائل سبز رنگ کے ہوتے ہیں ۔ا ن
کی لمبائی تین عشاریہ پانچ ملی میٹر تک ہوتی ہے ۔سامنے کے پروں پہ سیاہ نشان ہوتے
ہیں۔ بالغ بہت چست اور تیزی سے حرکت کرتے ہیں۔ پتوں کی نچلی سطح پہ پائے جاتے ہیں
بچے یہ بالغ سے مشابہت رکھتے ہیں زردی مائل سبز ہوے
ہیں ۔ ان کی لمبائی آدھے ملی میٹر سے دو ملی میٹر تک ہوتی ہے ۔ یہ پرون کے بغیر ہوتےہیں۔
نقصان
تیلہ کے بالغ اور بچے دونوں پتوں کی نچلی سطح سے رس
چوستے ہیں۔ پتوں کے رس میں منہ کا لعاب ڈالتے ہیں جو کہ پتے کے لیے زہریلا ہوتا ہے
جسکی وجہ پتے کناروں سے سرخ ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ خوراک بنانے کا عمل سست ہوجاتا
ہے اور پتے نیچے کی جانب کپ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ فصل سرخ اور جھلسی ہوئی
نظر آتی ہے جسے ہاپر برن کہتے ہیں
زرعی کنٹرول
ایسے پودے جو متبادل کا کردار ادا کر سکیں انہیں تلف
کر دیں
جڑی بوٹیاں بروقت کنڑول کریں
کھادوں کا مناسب استعمال کریں
پانی ضرورت کے مطابق لگائیں
قوت مدافعت والی اقسام کاشت کریں
حیاتیاتی کنڑول
مختلف قسم کے دوست کیڑے ڈکٹینا البیڈا سپائیڈرز اور
کیمپونوٹس چیونٹی چست تیلہ کو کھاتی ہیں۔
کیمیائی کنٹرول
فلونیکا میڈ 50 فیصد ڈبلیو جی 80-60 گرام
ڈائی نوٹی فیوران 20 فیصد ایس جی 100 گرام
نائٹن پائرم 10 فیصد اے ایس 200 ملی لیٹر
سلفوکسا فلور 50 فیصد ڈبلیو جی 30گرام
سفید مکھی کپاس کا ایک اہم کیڑا ہے۔ اس کیڑے کے بالغ
اور بچے پتوں کا رس چوستے ہیں اور کپاس میں وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔شدید
حملہ کی صورت میں کپاس کالی ہوجاتی ہے ۔ پھول ، ڈوڈی اور ٹینڈے گر جاتے ہیں اور پیداوار
میں بہت زیادہ کمی واقع ہوجاتی ہے
پہچان
انڈے : نرم پتوں کی نچلی جانب پلکے پیلے رنگ کے انڈے
ڈنڈی دار ہوتے ہیں جو کہ سعد میں سرخی مائل بھورے رنگ کے ہوجاتے ہیں ۔
بچے : ہلکے سبزی مائل سبز رنگ کے بچے پتوں کیی نچلی
جانب چمٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ بیضوی شکل کے پوتے ہیں۔ یہ اہل ہی جگہ پر چمٹ کر رس
چوستے ہیں اور فصل کا نقصان کرتے ہیں
بالغ : سفید مکھی کے بالغ کا جسم پیلے رنگ کا ہوتا ہے
جبکہ پر سفید ہوتے ہیں۔ان کے جسم پر سفید پاؤڈر ہوتا ہے جس کی وہ سے یہ سفید نظر
آتی ہے۔ بالغ کی جسامت ایک تا ڈیڑھ ملی میٹر ہوتی ہے ۔ سفید مکھی کے بالغ زیادہ تر
پروں سے مملو ہوتے اور اور عموما پتوں کی نچلی سطح پہ موجود ہوتے ہیں۔
نقصان
بالغ اور بچے نچلی سطح سے رس چوستے اور لیس دار مادہ
خارج کرتے ہیں جس پر کالے رنگ کی پھپوندی آجاتی ہے ۔ پتے سیاہ ہوجاتے ہیں۔ خوراک
بنانے کا عمل رک جاتا ہے ۔
کنٹرول
مختلف دوست کیٹرے مثلا کرائی سوپرلا ،اوریس بگ،برومیس
بیٹل اور شکاری جوئیں جو سفید مکھی کے بچوں اور بالغ کو کنٹرول کرتی ہیں
کیمیائی کنٹرول
پائرو ہروکسی فن 10۔8 ای سی 400 تا 500 ایم ایل
سپائیرو ٹیٹرا میٹ 240 ایس سی پلس بائیو پاو
125ایم ایل پلس 250 ایم ایل
ڈایا فنتھیوران 500 ایس سی 200 ملی لیٹر
اسیٹا میپرڈ 20 ایس سی یا 200 ایس ایل 125 گرام یا 125 ایم ایل
بیپرو فینزین
25 ڈبلیو جی 600 گرام
کاٹن ملی بگ
یہ رس چوسنے والا ایک خطرناک کیٹا ہے جس کا حملہ
گزرتے وقت کے ساتھ شدید ہوتا جارہا ہے ۔یہ ٹکریوں میں حملہ شروع کرتا ہے اور فصل
کے حملہ شدہ حصوں میں کپاس کے پودے خشک کر دیتا ہے ۔پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے ۔
اور پیداوار میں خاصی کمی ہوتی ہے
پہچان
مادہ ملی بگ بیضوی شک کی ہلکے زرد رنگ کی ہوتی ہے ۔اس
کے جسم پر سفید سفوف ہوتا ہے جس کی وجہ سے سفید نظر آتی ہے ۔
مادہملی بگ انڈے تھیلی میں دیتی ہے ۔انڈے بہت چھوٹے
ہوتے ہیں ۔ لمبائی کے رخ انڈے کی جسامت عشاریہ تین تا عشاریہ 4 ملی میٹر ہوتی ہہے ۔
بچے شکل و صورت میں بالغ مادہ کی طرح ہوتے ہیں لیکن جسامت میں چھوٹے پوتے ہیں
نقصان
بچے اور بالغ دونوں پتوں اور نرم کونپلوں کو چوستے
ہیں ۔ اس پر لیس دار مادہ خارض کرتے ہیں۔فصل کمزور اور کالی ہوجاتی ہے ۔شدید حملہ
کی صورت میں ٹکریوں میں ہودے خشک ہوجاتے ہیں۔ اور پیداوار میں خاصی کمی آتی ہے
۔شدید حملہ کی صورت میں کھیت کے بڑے حصے خشک ہوجاتے ہیں۔
کیمیائی کنٹرول
پروفینوفاس 50 ای سی 800 ملی لیٹر
میتھڈا تھیان 40 ای سی 300 ملی لیٹر
میلا تھیان 500 ایم ایل
سائپر میتھرین پلس پروفینوفاس 40 ای سی 500 ملی لیٹر